ٹریفک کی روانی اور نظم و نسق کی پابندی
حسن اصغر نقوی
اکیسویں صدی تک پہنچنے والے انسان نے اپنی شبانہ روز محنت، جدوجہد اور تحصیل علم کی بدولت شاندار ترقی کی ہے۔یہ انسان زمین سے بلند ہوکر کائنات پر غور و غوض کرکے قدرت کے سربستہ رازوں کو دریافت کرتا جارہا ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ نے زندگی میں بے پناہ آسانیاں پیدا کردی ہیں۔ اسی سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ ہی کی دین ہے کہ آج انسان نے سفر کے لئے مشینوں سے چلنے والی تیزترین گاڑیوں، ٹرینوں، بسوں، کاروں، موٹر سائیکلوں اور دیگر مشینی ذرائع نقل و حمل کی ایجاد سے شاندار انداز میں استفادہ کیا ہے۔ زمین پر چلنے والے ان مشینی ذرائع نقل و حمل یعنی ٹریفک میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کے شہر کراچی کے ٹریفک کے اعداد و شمار کو سامنے رکھیں تو پتا چلتا ہے کہ سن 2003ء میں کراچی میں کل 1177315 گاڑیاں رجسٹرڈ تھیں جن کی تعداد بڑھتے بڑھتے ستمبر 2008ء تک 1957889 تک پہنچ گئی جس سے پتا چلتا ہے کہ محض ان پانچ سالوں 2003ء سے 2008ء تک 780574 گاڑیوں کا اضافہ ہوا۔ ستمبر 2008ء تک کے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں چلنے والی کل 1975889 رجسٹرڈ گاڑیوں میں 867341 موٹر سائیکلیں، 855164 کاریں/ جیپیں، 5550 ٹریکٹرز/ لفٹرز، 94012 رکشہ/ ٹیکسی، 88153 ویگن/ وین/ پک اپ، 25984 ٹرکس اور 21721بسیں/ منی بسیں/ کوچز وغیرہ شامل ہیں۔ تقریباً دو کروڑ کی آبادی والے شہر کراچی کی سڑکوں پر اس قدر پرہجوم ٹریفک کو چلانے کے لئے کراچی ٹریفک پولیس کی موجودہ تعداد کم و بیش 4ہزار نفوس سے زیادہ نہیں۔ اس قدر ٹریفک کو دیکھتے ہوئے یہ تعداد انتہائی کم ہے۔ ساڑھے انیس لاکھ رجسٹرڈ گاڑیوں سے زیادہ حجم رکھنے والے اس پرہجوم ٹریفک کو سڑکوں پر نظم و نسق کے ساتھ چلانے کے لئے ٹریفک پولیس کی اس قلیل تعداد کو دیکھتے ہوئے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کراچی میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے کراچی ٹریفک پولیس کے جوانوں اور افسروں کو کس جاں فشانی سے کام کرنا پڑتا ہوگا۔ سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں سے پیدا ہونے والا شور اور دھواں ان افسروں اور جوانوں کی صحت پر جو اثرات مرتب کرتا ہے وہ ایک دیگر تجزیہ کا مستحق ہے۔
وزیر اعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ کی رہنمائی، وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی قیادت اور آئی جی سندھ بابر خٹک کی کمان میں کراچی پولیس کے سربراہ کیپٹل سٹی پولیس آفیسر کراچی وسیم احمد اور کراچی ٹریفک پولیس کے سربراہ ڈی آئی جی ٹریفک کراچی واجد علی خان درانی، شہر کے اتنے زیادہ پرہجوم ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے ہر ممکن سعی کررہے ہیں۔ ٹریفک پولیس کی نفری میں نئی بھرتیوں کے بعد ہی اضافہ ہوسکے گا اس کے باوجود ٹریفک پولیس کے افسران و جوان طویل ڈیوٹیاں انجام دے کر شہر کی سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں رکھتے ہیں، یہ خدمات نہایت قابل ستائش ہیں۔ کراچی ٹریفک پولیس نے شہر کی اہم شاہراہوں جہاں ٹریفک کا دباؤ بہت زیادہ ہوتا
ہے ان پر ٹریفک پولیس کی زیادہ نفری تعینات کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شہر کی 9اہم شاہراہوں کو ماڈل روڈ قرار دے کر ان ماڈل روڈز کے دونوں جانب ہر ایک کلومیٹر کے فاصلے پر خصوصی ٹریفک پولیس افسران کو تعینات کیا ہے تاکہ وہ اپنے ایریا میں ٹریفک کو رواں دواں رکھ سکیں۔ شہر کی سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں رکھنے کے لئے ڈی آئی جی ٹریفک واجد علی خان درانی نے ٹریفک سروے کی روشنی میں سب سے زیادہ ٹریفک دباؤ والے 89ٹریفک انٹر سیکشنز پر ہر شفٹ میں کم ازکم پانچ ٹریفک پولیس جوانوں کی نفری کو تعینات کیا ہے تاکہ ان انٹر سیکشنز پر ٹریفک بہاؤ کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے علاوہ کراچی ٹریفک پولیس، ٹریفک کے شعور و آگہی کے فروح کے لئے ریڈیو، ٹیلیویژن، بینرز، پوسٹرز، پمفلٹ، ایمپلی فائر، لاؤڈ اسپیکر، میگافونز اور دیگر ذرائع سے بھی کام لے رہی ہے تاکہ ٹریفک کی روانی کے لئے شہریوں کی معاونت حاصل کی جاسکے اور گاڑی چلانے والے، ٹریفک قواعد و ضوابط کا خیال رکھتے ہوئے ڈرائیونگ کریں۔شہر میں ٹریفک کے بہاؤ کو مزید بہتر کرنے کیلئے شہری کی سڑکوں پر صبح 6/بجے سے رات 11/بجے تک ہیوی ٹریفک کا داخلہ
دفعہ144 کے تحت بند کیا گیا۔ سی سی پی او کراچی وسیم احمد کی ہدایات پر ڈی آئی جی ٹریفک واجد علی خان درانی اور ٹریفک پولیس کے افسران و جوان شہر میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے دن رات محنت کررہے ہیں۔ اتنے بڑے ٹریفک کو منظم اندازمیں چلانے کے لئے اچھی تربیت کی حامل پولیس فورس کے ساتھ ساتھ شہریوں بالخصوص گاڑیاں چلانے والوں کا تعاون امر لازم ہے۔ گاڑیوں کو قواعد کے مطابق چلایا جائے تو ٹریفک کے بے شمار مسائل تو ازخود ہی حل ہوجائیں گے۔ ضروری ہے کہ گاڑیاں چلانے والے ڈرائیونگ کے دوران بعض رہنما اصولوں کو مدنظر رکھیں یعنی تیز رفتاری اور لین جمپنگ سے گریز کریں، بغیر ضرورت کے ہارن استعمال نہ کریں، دوران سفر سیٹ بیلٹ ضرور باندھیں، اسکولوں کے قریب گاڑی کی رفتار کم رکھیں، چوراہے کے قریب اوور ٹیکنگ ہرگز نہ کریں، گاڑی کو ہمیشہ اسٹاپ لائن پر روکیں، زیبرا کراسنگ پر پیدل چلنے والوں کے حق کی پاسداری کریں، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال سے گریز کریں، گاڑی ہمیشہ احتیاط، اعتماد اور تحمل سے چلائیں، بس اسٹاپ اور نو پارکنگ زون میں ہرگز گاڑی پارک نہ کریں، ایمبولنس اور ایمرجنسی گاڑیوں کو پہلے گزرنے کا راستہ دیں، کار اور جیپ میں چھوٹے بچوں کو پچھلی نشستوں پر بٹھائیں اور چائلڈ لاک لگائیں۔ لین تبدیل کرنے سے پہلے بیک ویو مرر اور سائیڈ ویو مرر دیکھتے ہوئے انڈیکیٹرز استعمال کریں، رجسٹریشن کے بغیر یا اپلائڈ فار رجسٹریشن گاڑی چلانے سے گریز کریں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سڑکوں اور راستوں پر پارکنگ کرنے سے ٹریفک کی روانی میں بہت زیادہ خلل واقع ہوتا ہے چنانچہ اگر ڈرائیور حضرات پارکنگ کے اصولوں کو مدنظر رکھیں تو اس سے بھی ٹریفک کی روانی بہتر ہوگی اور اس میں خلل نہیں پڑے گا..
-- وزیر اعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ کی رہنمائی، وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی قیادت اور آئی جی سندھ بابر خٹک کی کمان میں کراچی پولیس کے سربراہ کیپٹل سٹی پولیس آفیسر کراچی وسیم احمد اور کراچی ٹریفک پولیس کے سربراہ ڈی آئی جی ٹریفک کراچی واجد علی خان درانی، شہر کے اتنے زیادہ پرہجوم ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے ہر ممکن سعی کررہے ہیں۔ ٹریفک پولیس کی نفری میں نئی بھرتیوں کے بعد ہی اضافہ ہوسکے گا اس کے باوجود ٹریفک پولیس کے افسران و جوان طویل ڈیوٹیاں انجام دے کر شہر کی سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں رکھتے ہیں، یہ خدمات نہایت قابل ستائش ہیں۔ کراچی ٹریفک پولیس نے شہر کی اہم شاہراہوں جہاں ٹریفک کا دباؤ بہت زیادہ ہوتا
ہے ان پر ٹریفک پولیس کی زیادہ نفری تعینات کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شہر کی 9اہم شاہراہوں کو ماڈل روڈ قرار دے کر ان ماڈل روڈز کے دونوں جانب ہر ایک کلومیٹر کے فاصلے پر خصوصی ٹریفک پولیس افسران کو تعینات کیا ہے تاکہ وہ اپنے ایریا میں ٹریفک کو رواں دواں رکھ سکیں۔ شہر کی سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں رکھنے کے لئے ڈی آئی جی ٹریفک واجد علی خان درانی نے ٹریفک سروے کی روشنی میں سب سے زیادہ ٹریفک دباؤ والے 89ٹریفک انٹر سیکشنز پر ہر شفٹ میں کم ازکم پانچ ٹریفک پولیس جوانوں کی نفری کو تعینات کیا ہے تاکہ ان انٹر سیکشنز پر ٹریفک بہاؤ کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے علاوہ کراچی ٹریفک پولیس، ٹریفک کے شعور و آگہی کے فروح کے لئے ریڈیو، ٹیلیویژن، بینرز، پوسٹرز، پمفلٹ، ایمپلی فائر، لاؤڈ اسپیکر، میگافونز اور دیگر ذرائع سے بھی کام لے رہی ہے تاکہ ٹریفک کی روانی کے لئے شہریوں کی معاونت حاصل کی جاسکے اور گاڑی چلانے والے، ٹریفک قواعد و ضوابط کا خیال رکھتے ہوئے ڈرائیونگ کریں۔شہر میں ٹریفک کے بہاؤ کو مزید بہتر کرنے کیلئے شہری کی سڑکوں پر صبح 6/بجے سے رات 11/بجے تک ہیوی ٹریفک کا داخلہ
دفعہ144 کے تحت بند کیا گیا۔ سی سی پی او کراچی وسیم احمد کی ہدایات پر ڈی آئی جی ٹریفک واجد علی خان درانی اور ٹریفک پولیس کے افسران و جوان شہر میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے دن رات محنت کررہے ہیں۔ اتنے بڑے ٹریفک کو منظم اندازمیں چلانے کے لئے اچھی تربیت کی حامل پولیس فورس کے ساتھ ساتھ شہریوں بالخصوص گاڑیاں چلانے والوں کا تعاون امر لازم ہے۔ گاڑیوں کو قواعد کے مطابق چلایا جائے تو ٹریفک کے بے شمار مسائل تو ازخود ہی حل ہوجائیں گے۔ ضروری ہے کہ گاڑیاں چلانے والے ڈرائیونگ کے دوران بعض رہنما اصولوں کو مدنظر رکھیں یعنی تیز رفتاری اور لین جمپنگ سے گریز کریں، بغیر ضرورت کے ہارن استعمال نہ کریں، دوران سفر سیٹ بیلٹ ضرور باندھیں، اسکولوں کے قریب گاڑی کی رفتار کم رکھیں، چوراہے کے قریب اوور ٹیکنگ ہرگز نہ کریں، گاڑی کو ہمیشہ اسٹاپ لائن پر روکیں، زیبرا کراسنگ پر پیدل چلنے والوں کے حق کی پاسداری کریں، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال سے گریز کریں، گاڑی ہمیشہ احتیاط، اعتماد اور تحمل سے چلائیں، بس اسٹاپ اور نو پارکنگ زون میں ہرگز گاڑی پارک نہ کریں، ایمبولنس اور ایمرجنسی گاڑیوں کو پہلے گزرنے کا راستہ دیں، کار اور جیپ میں چھوٹے بچوں کو پچھلی نشستوں پر بٹھائیں اور چائلڈ لاک لگائیں۔ لین تبدیل کرنے سے پہلے بیک ویو مرر اور سائیڈ ویو مرر دیکھتے ہوئے انڈیکیٹرز استعمال کریں، رجسٹریشن کے بغیر یا اپلائڈ فار رجسٹریشن گاڑی چلانے سے گریز کریں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سڑکوں اور راستوں پر پارکنگ کرنے سے ٹریفک کی روانی میں بہت زیادہ خلل واقع ہوتا ہے چنانچہ اگر ڈرائیور حضرات پارکنگ کے اصولوں کو مدنظر رکھیں تو اس سے بھی ٹریفک کی روانی بہتر ہوگی اور اس میں خلل نہیں پڑے گا..
Mohammad bin Qasim
Researcher, Writer, Sociologist, ICT Consultant
JUSTUJU (The QUEST) Syndication, Research and Publishing, Pakistan
Current Affairs Analyst: Radio Channel Islam International, Johannesburg, South Africa